سوانح عمری
حیدر علیرزا اوگلو علییف 10 مئ 1923 کو آذربایخان کے نخچیوان شہر میں پیدا ہوۓ تہے۔ 1939 کو نخچیوان کے پیدوگوجکل کالج میں تعلیم ختم کرنے کے بعد وہ آذربایخان انڈسٹریال انسٹیٹیوٹ کے فن تعمیر کے شعبہ میں (فی الحال آذربایخان تیل ایکڈمی) تعلیم حاصل کرتے تہے ۔جنگ شروع ہونے کی وجہ سے انکا تعلیم ناتامام رہ گیا ۔ 1941 سے حیدر علییف نخچیوان خودمختاری جمہوریہ کے وزارات داخلہ میں اور نخچیوان کے پارلیمنٹ میں شعبہ کے سربراہ کا کام کرتے تہے اور 1944 سے سیکیورٹی میں کام کرنے کے لئے بہیجے گئے تہے
سیکیورٹی میں کام کرتے ہوے 1964 سے ان کو ڈپٹی چیف کا عہدہ اور 1967 سے آذربایخان سوویاٹ جمہوریہ کی سیکیورٹی کمیٹی کے چیف کا عہدہ حوالہ دیا گیا تہا ۔ ان کو مجر – جنرل کا فوجی خطاب عطا کیا گیا تہا ۔ اس دوران انہوں نے لینینکراد میں ( سینٹس پترسبورگ) خاس تعلیم حا صل کیا تہا ۔ 1957 کو آذربایخان یونیورسٹی کے تاریخ کے شعبہ میں سے گریڈیویٹ ہوۓ تہے۔ آذربایخان کمیونیسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی اپنے پورا مجلس میں 1969 کی جولائ ماہ کو حیدر علییف کو آذربایخان کمیونیسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کی پہلی سیکرٹری چنا دئے گئے اور وہ جمہوریہ کا رہنما بن گئے ۔ 1982 کے دسمبر کو سوویاٹ یونین کی کمیونیسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹبیورو کا رکن چنا دئے گئے تہے اور ان کو سوویاٹ یونین کے وزیر اعظم کی ڈپٹی
کا عہدہ حوالہ ہو گیا تہا ۔ وہ سوویاٹ یونین کے ایک رہنماؤں میں سے بن گۓ تہۓ۔ بیس سال کے دوران وہ سوویاٹ یونین کے سوپریم سوویاٹ کا رکن رہے اور پانچ سال کے دوران سوویاٹ یونین کے سوپریم سوویاٹ کے ڈپٹی رہنما کے عہدے پر کام کرتے رہے ۔ 1987 کے اکتوبر کو سوویاٹ یونین کی کمیونیسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹبیورو کے اور خاس طور پر جنرل سیکرٹری مخائل گورباچوف کی سیاست سے ناراض ہوکر انہوں نے اپنے سارے عہدوں سے استعفی کر دیا تہا ۔ سوویاٹ فوج کے باکو میں 1990 کے 20 جنوری کو کی ہوئ خون ریز حادثہ کی وجہ سے ماسکو میں آذربایخان کی نمائندگی میں آکر بیان کرتے ہوۓ حیدر علییف نے اس حادثہ کے تنظیم کرنےوالوں کو اور آذربایخانی قوم کے خلاف جرم کرنےوالوں کو سزا دینے کو مانگے تہے ۔
کراباغ میں سوویاٹ یونین کے رہنماؤں کی ڈبل سیاست کے خلاف ہوکر انہوں نے 1991 کے جولائ کو سوویاٹ یونین کی کمیونیسٹ پارٹی کو چہوڑ دئے تہے ۔ 1990 کی جولائ کو آذربایخان لوٹ کر حیدر علییف پہلے باکو اور بعد میں نخچیوان میں رہتے تہے ۔ اس سال میں آذربایخان سوپریم سوویاٹ کا رکن بن گئے ۔ 1991- 1993 کے سالوں میں وہ نخچیوان خودمختاری جمہوریہ کے اسمبلی کے رہنما اور آذربایخان سوپریم سوویاٹ کے ڈپٹی رہنما کے عہدوں پر کام کئے تہے ۔ 1992 کو نخچیوان شہر میں نیا آذربایخان پارٹی کی پہلی کانگریس میں حیدر علییف کوپارٹی کا رہنما چنا دئے گئے تہے ۔
1993 کے مئی - جو ن کو ملک میں داخلی حالات بہت سنجیدہ ہو گئ اور ملک میں خانہ جنگی ہونے کا خطرہ پیدا ہوا تہا ۔ اسی حالات میں آذربایخانی قوم نے حیدر علییف کو باکو دعوت کرکے ان کو رہنما بنانے کو مانگا تہا ۔
آذربایخان کے اس وقت کے رہنما حیدر علییف کو رسمی طور پر باکو بلانے کو مجبور ہو گیے ۔1993 کے 15 جون کو حیدر علییف کو آذربایخان پرلیمنٹ کے رہنما چنا دئے گئے تہے ۔ اور 24جولائ کو ملّی مجلس(نشنل اسمبلی) کے فیصلہ پر وہ آذربایخان جمہوریہ کے صدر کی ڈیوٹی پرا کرنے لگے ۔1993 کے 3 اکتوبر کو عام چناؤ میں حیدر علییف کو آذربایخان جمہوریہ کا صدر چنا دئے گئے ۔ 1998 کے 11 اکتوبر کو قوم کی بڑی سرگرمی سے چلائ گئ انتخابات میں وہ ووٹروں کی 76،1 فیصد ووٹ حاصل کرکے آذربایخان جمہوریہ کا صدر بن گۓ ۔
شروع سے 15 اکتوبر 2003 کے صدر کی انتخابات میں حصہ لینے کے لۓ اپنی
راضی مندی دیکر حیدر علییف نے بعد میں اپنی بری صحت کی وجہ سے چناؤ میں حصہ لینے سے انکار کر دۓ تہے ۔
حیدر علییف کئ بین الاقوامی انعام پاۓ تہے ، ان کو مختلف ممالک کے یونیورسٹیوں کے اعزازی ڈاکٹر کے خطاب اور دوسرے اونچے خطاب ملے تہے ۔ ان کو چار گنا لینین ، ریڈ اسٹار کے آڑدر اور دوسرے تمغے ملے تہے ۔ وہ دو بار سوشیلسٹ محنت کا ھیرو بن گۓ ۔ بہت ملکوں کے آڑدر اور تمغوں سے انعام کیۓ گۓ تہے ۔
آذربایخان کے آخری بیس سالوں کا تاریخ حیدر علییف کے نام سے متعلّق ہے۔ قوم کے اس وقت کے سماجی،سیاسی ،اقتصادی اور تہذیبی ترقّی ان کےنام سے ہی تعلّق رکہتی ہے ۔ اس دوران میں حیدر علییف نے اپنیرہنمائ سے اپنے وطن – آذربایخان کو بڑی مدد کی ، جس کی ترقّی کے لۓ وہ پری کوششیں کرتے تہے ، اور جس کی بڑی تہذیب ، تاریخ سے وہ فخر کرتے تہے ، مستقبل کی نسل کی فکر کرتے تہے ۔ انہوں نے زمانے کے مشکل اور شدید آزمائشوں پر قابو پانے میں اپنے وطن کو اسلی مدد دی تہی ۔ غیر معمولی ،مشہور سیاسی اور سرکری کارکن، اپنے قوم کے بےمثال قائد ہوکر وہ جیتے ہوۓ استان بن گیۓ ۔ اور اس لۓ حیدر علییف کے فینومینا (مظہر) سب کی توجہ دلاتے ہے۔ دنیا کے آذربایخانی قوم کے اس رہنما کی بڑی سیاسی سرگمی اپنے ملک کی اور دنیا کی اخبارات میں روشن کی گئ تہی ۔
1993 کے جون میں آذربایخانی قوم نے یہ سمجھ لیا تہا کہ ریاستی حکومت اور نظام خطرے میں ہے ، اور جب وہ مشکل روز ایۓ تہے تو قوم نے حکومت کی تبدیلی مانگی تہی ۔ اس وقت سے آذربایخانی قوم نے اپنا مقدّر حیدر علییف کو حوالہ کر دیا تہا ۔ انہوں نے اپنے عوام کی مشکلات دیکھ کر ، عوام کے ضدی دعوت قبول کر کے پہر آذربایخان میں بڑی سیاست میں لوٹ آیۓ تہے ۔ عوام نے حیدر علییف کیواپسی بڑی خوشی اور امیدوں سے استقبال کیا تہا ۔
وہی روز آزاد آذربایخان کے تاریخ میں یوم قومی نجات کے طور پر داخلہ ہو گیا تہا ۔